قرآن کا تعارف
قرآن مجید اللہ تعالی کی وہ آخری کتاب ہے،جسےاس نے اپنے آخری پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ و سلم پر نازل فرمایا۔ یہ کتاب قیامت تک آنے والے لوگوں کےلئے ذریعۂ ہدایت و رُشد اور راہ نجات ہے۔

یہ دنیا کی وہ تنہا معجزاتی کتاب ہے، جسے بار بار پڑھنے سے بوریت اوراکتاہٹ کی جھلک بھی محسوس نہیں ہوتی اور ہر بار پڑھتے وقت اس کلام کی گہرائی کا ادراک ہوکر نئی معلومات انسان کے ذہن کو ملتی ہے۔
اس کتاب کی حقانیت کے لئےصرف ایک ہی دلیل کافی ہے کہ اس کتاب میں جو کچھ لکھا ہے، آج تک اس میں سے ایک حرف کی معلومات کو کوئی غلط ثابت نہیں کرسکا اور نہ ہی کبھی کرسکے گا۔ یہ اس کتاب کاکھلم کھلا چیلنج ہے۔
اتنی بابرکت اور مقدس کتاب کو پڑھنے سے انسان کو کیا ملے گا؟
اس کاجائزہ ہم اس پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے فرامین کی روشنی میں لیں گے جن پر یہ کتاب اللہ تعالی نے نازل فرمائی اور جنہیں پوری دنیا کا امام وپیشوا بناکر مبعوث فرمایا، جن کی اطاعت کو اپنی اطاعت قراردیا اور جن کی نافرمانی کو اپنی نافرمانی قراردیا۔
رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھ پر تورات کا نیا ایڈیشن ( قرآن مجید) اتارا گیا ،جس میں نورِ حکمت اور علم کے سر چشمے ہیں تاکہ یہ کتاب اس (نورِ حکمت کے سرچشموں) کی بدولت اندھی آنکھوں، بند دلوں اور بہرے کانوں کو کھولے۔یہ رحمن سے متعلق کتابوں میں سب سے زیادہ تازہ ترین نئی کتاب ہے۔“[حدیث صحیح ،مصنف بن شیبہ:۳۱۷۳۸]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جو شخص ایک حرف کتاب اﷲ میں سے پڑھے گا اس کو ایک نیکی ملے گی۔ اور ایک نیکی دس نیکیوں کی مانند ہو گی۔ میں یہ نہیں کہتا کہ ’’الٓمٓ‘‘ ایک حرف ہے بلکہ ’’الف‘‘ ’’لام‘‘ اور ’’میم‘‘ تین حروف ہیں۔[سنن ترمذی:۲۹۱۰]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’قرآن پڑھا کرو بے شک یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لئے سفارشی بن کر آئے گا‘‘۔ [صحیح مسلم:۸۰۴]
سیّدنا عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! تم میں سے سب سے بہتر وہ شخص ہے، جو قرآن کریم کو سیکھے اور سیکھائے ۔ [صحیح بخاری :۵۰۲۷]
ایک اورحدیث میں سیّدنا عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بے شک تم میں سے افضل شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔“ [صحیح بخاری :۵۰۲۸]
سیّدنا ابو سعید رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا: ﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جس شخص کو قرآن (کریم) نے میرے ذکر اور مجھ سے دعائیں مانگنے سے مشغول کئے رکھا تو میں اس کو سب مانگنے والوں کو جو میں عطا کرتا ہوں، اس سے زیادہ افضل عطا کروں گا ۔ اور اﷲ تعالیٰ کے کلام کو سب کلاموں پر ایسی ہی فضیلت ہے ، جیسی (خود) ﷲ تعالی کو اپنی تمام مخلوق پر حاصل ہے ۔[سنن ترمذی:۲۹۲۶]
نبی کریم رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! (قیامت کے دن) صاحب قرآن سے کہا جائے گا کہ ( قرآن مجید) پڑھتا جا اور ( جنت کے درجوں پر ) چڑھتا جا۔ اور ٹھر ٹھر کر پڑھ جیسا کہ تو دنیا میں ٹھر ٹھر کر پڑھا کرتا تھا۔ بس تیرا مرتبہ ومقام وہی ہے جہاں تو آخری آ یت پڑھے گا۔ [سنن ابی داود:۱۴۶۴]
رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! قرآن کریم ا یسا شفیع ہے، جس کی شفاعت قبول کی گئی اورا یسا جھگڑالو ہے کہ جس کا جھگڑا تسلیم کرلیا گیا۔ جو شخص اس کو اپنے آگے رکھے تو اس کو یہ جنت کی طرف لے جاتا ہے۔ اور جو اس کو پس پشت ڈال دیتا ہے تو اس کو یہ دوزخ میں گرا دیتا ہے ۔ [صحیح ابن ِ حبان :۱۲۴]
نبی کریم رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! جس آدمی کے دل میں قرآن مجید کا کوئی حصہ بھی محفوظ نہیں وہ بمنزلہ ویران گھر کے ہے ۔ [حدیث حسن،سنن الدارمی:۳۳۴۹ ]
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص طلبِ علم کے لئے کسی راستہ پر چلا، ﷲ تعالیٰ اس کے لیے جنت کا راستہ آسان کر دیتا ہے اور جب بھی لوگ ﷲ تعالیٰ کے گھروں (مسجدوں) میں سے کسی گھر (مسجد) میں جمع ہوتے ہیں۔ ﷲ تعالیٰ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور آپس میں اسے سیکھتے سکھاتے ہیں تو ان لوگوں پر سکون و اطمینان نازل ہوتا ہے، رحمتِ (الٰہی) انہیں ڈھانپ لیتی ہے، فرشتے (پر باندھ کر) ان پر چھائے رہتے ہیں اور ﷲ تعالیٰ اپنے پاس موجود فرشتوں میں ان کاذکر کرتا ہے، اور جس شخص کے اعمال اس کو پیچھے کردیں اس کا نسب اسے آگے نہیں بڑھا سکتا۔“[صحیح مسلم:۲۶۹۹]
” نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے قرآن پڑھا، اس کا علم حاصل کیا اور اس پر عمل پیرا ہوا اسے قیامت کے دن نور کا ایک تاج پہنایا جائے گا جس کی روشنی سورج کی روشنی کی طرح ہوگی۔ اور اس کے والدین کو دو ایسے حلّے (لباس) پہنائے جائیں گے کہ ساری دنیا بھی ان کی قیمت کے برابر نہ ہوگی۔ تو وہ عرض کریں گے: ہمیں یہ لباس کس وجہ سے پہنایا گیا ہے؟ تو انہیں جواب دیا جائے گا: اس لئے کہ تمہارے بیٹے نے قرآن پڑھا اور اس پر عمل کیا تھا۔“[حدیث صحیح ،المستدرک علی الصحیحین:۲۰۸۷]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’اس شخص کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے اور وہ حافظ ہے تو سفرہ کرام (بزرگ فرشتوں) کے ساتھ ہوگا اور اس شخص کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے اور وہ اس کو حفظ کرتا ہے اور حفظ کرنا اس پر دشوار ہوتا ہے تو اس کے لئے دو اجر ہیں۔ [صحیح بخاری :۴۹۳۷]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص اپنی جوانی میں قرآن سیکھتا ہے تو قرآن اس کے گوشت اور خون میں شامل ہو جاتا ہے، اور جو شخص اس کو بڑی (یعنی پختہ) عمر میں سیکھتا ہے جبکہ وہ قرآن (اس کے ذہن سے بڑھاپے کی وجہ) سے نکل جاتا ہے، لیکن وہ شخص اسے چھوڑتا نہیں، تو اس کے لئے دوگنا اجر ہے۔“ [شعب الایمان للبیہقی:۱۸۰۰]
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ جب وہ اپنے گھر کی طرف لوٹے تو اس میں تین موٹی حاملہ اونٹنیاں پائے؟ ہم نے عرض کیا کہ جی ہاں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’تم میں سے کسی کا نماز میں تین آیات کا پڑھنا تین موٹی تازی حاملہ اونٹنیوں سے بہتر ہے ‘‘۔ [صحیح مسلم:۸۰۲]
سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرمایا کرتے تھے کہ بیشک یہ قرآن اللہ تعالیٰ کا دسترخوان ہے، پس جو اس دستر خوان میں شامل ہوگیا اسے امن نصیب ہوگیا۔ [سنن دارمی:۳۳۲۲]
اور ایک دوسری روایت میں آپ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے، آپ نے فرمایا: یہ قرآن اللہ تبارک و تعالیٰ کا دسترخوان ہے پس تم میں سے جو شخص اس سے سیکھنے کی استطاعت رکھتا ہے اسے چاہیئے کہ وہ اس سے ضرور سیکھے۔ پس ان گھروں میں بھلائی سب سے زیادہ کم ہے، جن میں اللہ کی کتاب میں سے کچھ بھی نہیں ہے۔ بیشک وہ گھر جن میں اللہ کی کتاب کا کوئی حصہ نہیں، وہ اس خراب گھر کے مانند ہے جس میں رہنے والا کوئی نہیں ہے۔ شیطان اس گھر سے بھاگ نکلتا ہے ،جس گھر سے اسے سورہ بقرہ کی تلاوت سنائی دیتی ہے “[معجم طبرانی:۸۵۶۳]
”سیدنا کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، آپ نے فرمایا: قرآن کو لازم پکڑو، سو بیشک یہ عقل کے لئے فہم (سوجھ بوجھ) ہے اور نورِ حکمت ہے اور (اس میں) علم کے سرچشمے ہیں اور یہ کتاب رحمن سے متعلق عہد کے اعتبار سے سب کتب سے نئی ہے۔ [سنن دارمی:۳۳۲۷]
”سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ فرمایا کرتے تھے: اس قرآن کو پڑھا کرو اور یہ (قرآن کے علاوہ دوسرے) لٹکے ہوئے مصاحف (یعنی تحریف شدہ اور تبدیل شدہ آسمانی کتب کے نسخے) تمہیں کسی دھوکہ میں نہ رکھیں۔ پس بے شک اللہ تعالیٰ اس دل کو ہرگز عذاب نہیں دے گا جس نے قرآن (اچھی طرح) سمجھا (اور پھر اس پر عمل کیا)۔“[سنن دارمی:۳۳۱۹]
اے قرآن کو چھوڑنے اور اس سے منہ پھیرنے والو! اب بھی وقت ہے اگر بھلائی چاہتے ہو تو قرآن کو غور وفکر سے ترجمہ کے ساتھ پڑھ کراس پر عمل کرو! تمھاری دنیابھی اچھی ہوجائے گی اور آخرت میں قرآن کی شفاعت اور اس کا ساتھ نصیب ہونے کی وجہ سے تم کامیاب وکامران ہوجاؤگے۔ ورنہ دنیا میں بھی تم ذلیل ورسوائی اور ناکامی و بے سکونی کاشکار ہوتے رہو گے اور آخرت میں تمہارے لئے دردناک عذاب ہوگا۔
mashallah quran ki ahmiat per khob likha hai agar quran ki general knowledge k barai me information di jai to bht faida ho ga thanks
ReplyDeletemuhammad faisal
Allah sub ko amal kurna ki tofeeq da Ameen
ReplyDelete