بندوں کو بندوں کی بندگی سے نکال کر اللہ کی بندگی میں دینے کا نام بندگی ہے۔

Tuesday, 13 December 2011

فرشتوں پر ایمان


فرشتوں پر ایمان
اللہ تعالیٰ جن ہستیوں کے ذریعے سے مخلوقات کے لیے اپنا حکم نازل کرتے ہیں، اُنھیں فرشتے کہاجاتا ہے۔ قرآن میں اُن کے لیے ‘الملٰئکۃ’ کا لفظ آیا ہے۔ یہ ‘ملک’ کی جمع ہے جس کی اصل ‘ملأک’ ہے۔ اِس کے معنی پیام بر کے ہیں۔ سورہئ فاطر کی جو آیت سرعنوان ہے، اُس میں خود قرآن نے اشارہ کر دیا ہے کہ اُنھیں ملائکہ کا نام اِسی مفہوم کو پیش نظر رکھ کر دیا گیا ہے۔ چنانچہ قرآن ہی سے معلوم ہوتا ہے کہ عالم لاہوت کے ساتھ اِس عالم ناسوت کا رابطہ اُن کی وساطت سے قائم ہوتا اور اِس کا تمام کاروبار اللہ تعالیٰ اُنھی کے ذریعے سے چلاتے ہیں۔ اِس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ بارگاہ خداوندی سے جو حکم اُنھیں القا کیا جاتا ہے، اُس کو وہ ایک محکوم محض کی طرح اُس کی مخلوقات میں جاری کر دیتے ہیں۔ اِس میں اُن کا کوئی ذاتی اختیار اور ذاتی ارادہ کارفرما نہیں ہوتا۔ وہ سرتاپا اطاعت ہیں، ہر وقت اپنے پروردگار کی حمدوثنا میں مصروف رہتے ہیں اور اُس کے حکم سے سرمو انحراف نہیں کرتے:
                                                 وَهُمْ لاَ یَسْتَکْبِرُوْنَ، یَخَافُوْنَ رَبَّهُمْ مِّنْ فَوْقِهِمْ وَیَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ.(النحل١٦:٤٩-٥٠)
 وہ ہرگز سرکشی نہیں کرتے، اپنے پروردگار سے جو اُن کے اوپر ہے، ڈرتے ہیں اور وہی کرتے ہیں جس کا حکم اُنھیں دیا جاتا ہے۔
فرشتوںپر ایمان کا تقاضا جن وجوہ سے کیا گیا ہے، وہ یہ ہیں:
...ایمان بالکتاب اور ایمان بالرسل کا ایک غیر منفک جزو ایمان بالملائکہ ہے۔ ملائکہ کو مانے بغیر خدا اور اُس کے نبیوں کے درمیان کا واسطہ غیر واضح اور غیر معین رہ جاتا ہے، جس کے غیر واضح رہنے سے نہ صرف سلسلہ علم وہدایت کی ایک نہایت اہم کڑی گم شدہ رہ جاتی ہے، بلکہ ہدایت آسمانی کے باب میں عقل انسانی کو گمراہی کی بہت سی راہیں بھی مل جاتی ہیں۔یہ بات تو دنیا ہمیشہ سے مانتی آئی ہے کہ خدا ہے اور یہ بات بھی اُس نے ہمیشہ محسوس کی ہے کہ جب وہ ہے تو اُسے اپنی مرضیات سے اپنے بندوں کو آگاہ بھی کرنا چاہیے، لیکن جب وہ کبھی بے نقاب اور رودررو ہوکر ہمارے سامنے نہیں آتا تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر وہ ذریعہ اور واسطہ کیا ہے جس سے وہ خلق کو اپنے احکام و ہدایات سے آگاہ کرتا ہے۔ اگر اِس مقصد کے لیے اُس نے اپنے خاص خاص بندوں کو منتخب کیا ہے، جن کو انبیا ورسل کہتے ہیں تو بعینہٖ یہی سوال اُن کے بارے میں بھی اٹھتا ہے کہ اِن نبیوں اور رسولوں کو وہ اپنے علم وہدایت سے آگاہ کرنے کا کیا ذریعہ اختیار کرتا ہے۔ کیا رودررو ہو کر خود اُن سے بات کرتا ہے یا کوئی اور ذریعہ اختیار فرماتا ہے؟ اِس سوال کا جواب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اُس کے نبیوں کے درمیان علم کا واسطہ وحی ہے جو وہ اپنے فرشتوں، بالخصوص اپنے مقرب فرشتے جبریل کے ذریعہ سے بھیجتا ہے۔ یہ فرشتے خدا کی سب سے زیادہ پاکیزہ اور برتر مخلوق ہیں۔ اِن کے اندر یہ صلاحیت ہے کہ یہ براہ راست خدا سے وحی اخذ کر سکتے ہیں... وحی ورسالت کے ساتھ فرشتوں کے اِس گہرے تعلق کی وجہ سے نبیوں اور کتابوں پر ایمان لانے کے لیے اِن پر ایمان لانا بھی ضروری ہوا۔ یہ خدا اور اُس کے نبیوں اور رسولوں کے درمیان رسالت کا فریضہ انجام دیتے ہیں اور اِس اعتبار سے یہ ناگزیر ہیں کہ یہی ایک ایسی مخلوق ہیں جو عالم لاہوت اور عالم ناسوت، دونوں کے ساتھ یکساں ربط رکھ سکتے ہیں۔ یہ اپنی نورانیت کی وجہ سے خدا کے انواروتجلیات کے بھی متحمل ہو سکتے ہیں اور اپنی مخلوقیت کے پہلو سے انسانوں سے بھی اتصال پیدا کرسکتے ہیں۔ اِن کے سوا کوئی اور مخلوق خدا تک رسائی کا یہ درجہ اور مقام نہیں رکھتی۔ اِس وجہ سے ضروری ہوا کہ نبیوں اور رسولوں پر ایمان لانے کے ساتھ ساتھ اُن رسولوں پر بھی ایمان لایا جائے جو خدا اور اُس کے رسولوں کے درمیان رسالت کا واسطہ ہیں۔ (تدبرقرآن١/٤٢٣)
اِن کے جو فرائض اور ذمہ داریاں قرآن میں بیان ہوئی ہیں، وہ یہ ہیں:
١۔ وہ خدا کا حکم اُس کی مخلوقات میں جاری کرتے ہیں۔
تَنَزَّلُ الْمَلٰۤئِکَةُ وَالرُّوْحُ فِیْهَا بِاِذْنِ رَبِّهِمْ مِّنْ کُلِّ اَمْرٍ.(القدر٩٧:٤)
اِس (رات) میں فرشتے اور روح الامین اترتے ہیں، ہر حکم لے کر اپنے پروردگار کی اجازت سے۔
٢۔ وہ جس طرح حکم لے کر اترتے ہیں، اِسی طرح بارگاہ خداوندی میں پیشی کے لیے عروج بھی کرتے ہیں۔
              تَعْرُجُ الْمَلٰۤئِکَةُ وَالرُّوْحُ اِلَیْْهِ فِیْ یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُه، خَمْسِیْنَ اَلْفَ سَنَةٍ.(المعارج٧٠: ٤)
فرشتے اور روح الامین (تمھارے حساب سے) پچاس ہزار سال کے برابر ایک دن میں اُس کے حضور پہنچتے ہیں۔
٣۔ وہ نبیوں پر وحی نازل کرتے ہیں۔
یُنَزِّلُ الْمَلٰۤئِکَةَ بِالْرُّوْحِ مِنْ اَمْرِهِ عَلٰی مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهِۤ اَنْ اَنْذِرُوْۤا اَنَّه، لَآ اِلٰـهَ اِلَّآ اََنَا فَاتَّقُوْنِ. (النحل١٦: ٢)
اپنے بندوں میں سے وہ جس پر چاہتا ہے، اپنے حکم کی وحی کے ساتھ فرشتے اتارتا ہے کہ لوگوں کو خبردار کرو کہ میرے سوا کوئی الٰہ نہیں، اِس لیے تم مجھی سے ڈرو۔

No comments:

Post a Comment

اپنا تبصرہ یہاں لکھیں

Flickr