’’ مسلکی تعصب ‘‘ ایک نفساتی بیماری اور اس کا حل
مسلکی تعصب ہے کیا؟
آج کا مسلمان کسی نہ کسی سکول آف تھاٹ یا کسی مذہبی گروہ کے ساتھ وابستگی اختیار کئے ہوئے ہے اسے اگر اہم سلیس زبان میں بیان کردیں تو اس کا مطلب کچھ یوں ہوگا کہ آج کا مسلمان کوئی دیوبندی ہے تو کوئی بریلوی کوئی وہابی ہے تو کوئی رافضی۔۔۔آخر یہ سب ہے کیا؟؟؟ کیا ہم سب حق پر ہیں؟؟؟؟ اگر ہیں تو ہمیں یہ کیسا معلوم ہوا کہ ہم حق پر ہیں ؟؟؟؟ یہ چند ایک ایسے سوالات ہیں جن کا احاطہ گر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہےتو ہم بیان کررہے تھے کہ آخر مسلکی تعصب ہوتا کیا ہے؟
جب ہم کسی ایک مکتبہ میں پلے بڑھے ہوتے ہیں تو ہمیں نفسیاتی طور پر اس بات پر اطمینان ہوتا ہے ہم ہی حق پر ہیں ہمارے سوا باقی تمام مکاتب باطل ہیں جبکہ اسکی تھوڑی بہت عملی تعلیم بھی ہمیں دی جاتی ہے اس لئے ہمیں اپنے مسلک پر ہر طرح سے اطمینان ہوجاتا ہے کہ پس روئے زمین پر اہل حق ہم ہی ہیں پس یہاں تک کوئی برائی نہیں بلکہ یہاں سے جب بات آگے کو نکلتی ہے کہ اگر کوئی ایسی بات جو ہمارے مکتبہ سے متصادم ہو مگر یہ روز روشن کی طرح عیاں ہو کہ حق یہی بات ہے جو ہمارے مکتبہ سے متصادم ہے اس کے باوجود بھی ہم اسی حق بات سے انکار کرتے ہیں تو یہی مسلکی تعصب ہے۔۔۔اسکی کئی ایک وجوہات ہوسکتی ہیں ہماری تحقیق کے مطابق یہ ایک نری نفسیاتی بیماری ہے ذیل میں ہم اسکے اسباب درج کرتے ہیں
اسباب
جب ہم کسی چیز کو حر ف آخر سمجھ بیٹھتے ہیں تو اسکے بعد اس بات کی گنجائش نہیں ہوتی کہ ہم مزیداس پر تدبر کریں مراد جب ہم اپنی عقل کو کسی ایک زاویے پر مرکوز کرلیتے ہیں تو ہر چیز کو اسی ایک زاویے سے پرکھنے کی کوشش کرتے ہیں اور جب اس کسوٹی کے پورے پراسس کو مکمل کرتے ہیں تواس وقت آس پاس پڑے حق کو بھی باطل قرار دے دیتے ہیں تاکہ ہمارا حق متاثر نہ ہوتعصب کی اہم وجہ یہ ہے کہ جب ہم اپنی نظر کو کسی ایک نقطہ پر مرکوز کرلیتے ہیں تو پھر ہمہ وقت اسی ایک نقطہ کی طرف دھیان ہوتا ہے جسے عام اصطلاح میں تنگ نظر کہا جاتا ہے
بعض اوقات ہماری تعلیم وتربیت بھی اسکی ایک اہم وجہ بن جاتی ہے ہمیں یہ پڑھایا جاتا ہے کہ اگر فلاں کتاب کا مطالعہ شروع کردیا تو گمراہی کا اندیشہ ہے لہٰذا پس ضرور ہو کہ مذکورہ کتاب مبنی برحق ہو مگر مسلکی مجبوری کے باعث اس کو محض اس بناء پر باطل قرار دیا جاتا ہے کہ وہ ہمارے مسلک کے موافق نہیں اسکے علاوہ بسا اوقات ہمارے تہذیبی روایات اور تمدن بھی ہمیں اس مقام پر لا کھڑا کرتا ہے مسلکی تعصب کی ایک اہم وجہ جہالت اور تواریخ سے لاعلمی بھی ہے علاوہ ازیں کئی ایک وجوہات ہوسکتی ہیں مگر یہاں پر ہم نے چند ایک اہم اسباب کا ذکر کیا ہے
علاج
اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں ہر جسمانی اور دماغی بیماری کا علاج پیداکیا ہے مسلکی تعصب چونکہ ایک دماغی بیماری ہے اور اس کا تعلق براہ راست انسانی رویہ سے ہے تو پس ضروری ہے کہ اسکے علاج کیلئے کوئی نفسیاتی طریقہ اپنایا جائےمسلکی تعصب دراصل ذہنی بیماری ہے اس لئے اسکے علاج کیلئے کسی میڈیسن کی ضرورت نہیں پڑتی
اس کے علاج کا ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنے غیر متوازن رویہ کو بدلنے کی کوشش کریں اور سب سے اہم بات یہ کہ ہم اپنے اندر تحمل اور بردباری کی صفات پیدا کریں ہماری تحقیق کے مطابق اس بیماری کا واحد حل یہی ہے کہ ہم کسی بھی صورت اعتدال کا راستہ نہ چھوڑیں اعتدال کیا ہے اس کو ایک مثال سے واضح کیا جاتا ہے ۔۔۔۔ایک شخص پانچ وقت نماز پڑھنے کے ساتھ ساتھ رات کے وقت بعض اوقات چوری بھی کرتارہتا ہے اب اگر کوئی شخص مذکورہ بالا شخص کو چور کہہ کرپکارتا ہے کہ فلاں تو چور اچکا ہے۔۔۔یہ اعتدال نہ ہوا۔۔جبکہ اسکے برعکس دوسرا شخص کہتا ہے کہ فلاں تو بڑا نمازی ہے۔۔۔۔یہ بھی اعتدال نہ ہوا۔۔۔
ایک تیسرا شخص کچھ یوں کہتا ہے کہ فلاں شخص پانچ وقت کا نمازی ہے مگر وہ بعض اوقات چوری بھی کرتا ہے ۔۔پس یہ اعتدال ہے۔۔۔مراد یہ کہ نہ ہم اسکی چوری کو دیکھ کر اسے چور بنا دیں اور چور بناتے وقت اسکے نمازی ہونے کو بھول جائیں اور نہ ہی اس کو نمازی بناتے ہوئے اسکے اس برے فعل یعنی چوری کو چھپا لیں۔۔۔لہٰذا اعتدال یہی ہے کہ فلاں شخص پکا نمازی ہے مگر یہ شخص بعض اوقات چوری بھی کرتا رہتا ہے۔۔۔یعنی دو انتہاؤں کے درمیان کا راستہ اعتدال ہے اور جب اسی راستہ کو اختیار کریں گے تو ان شاء اللہ کبھی بھی تعصب کے قریب نہیں جا
آج کا مسلمان کسی نہ کسی سکول آف تھاٹ یا کسی مذہبی گروہ کے ساتھ وابستگی اختیار کئے ہوئے ہے اسے اگر اہم سلیس زبان میں بیان کردیں تو اس کا مطلب کچھ یوں ہوگا کہ آج کا مسلمان کوئی دیوبندی ہے تو کوئی بریلوی کوئی وہابی ہے تو کوئی رافضی۔۔۔آخر یہ سب ہے کیا؟؟؟ کیا ہم سب حق پر ہیں؟؟؟؟ اگر ہیں تو ہمیں یہ کیسا معلوم ہوا کہ ہم حق پر ہیں ؟؟؟؟ یہ چند ایک ایسے سوالات ہیں جن کا احاطہ گر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہےتو ہم بیان کررہے تھے کہ آخر مسلکی تعصب ہوتا کیا ہے؟
جب ہم کسی ایک مکتبہ میں پلے بڑھے ہوتے ہیں تو ہمیں نفسیاتی طور پر اس بات پر اطمینان ہوتا ہے ہم ہی حق پر ہیں ہمارے سوا باقی تمام مکاتب باطل ہیں جبکہ اسکی تھوڑی بہت عملی تعلیم بھی ہمیں دی جاتی ہے اس لئے ہمیں اپنے مسلک پر ہر طرح سے اطمینان ہوجاتا ہے کہ پس روئے زمین پر اہل حق ہم ہی ہیں پس یہاں تک کوئی برائی نہیں بلکہ یہاں سے جب بات آگے کو نکلتی ہے کہ اگر کوئی ایسی بات جو ہمارے مکتبہ سے متصادم ہو مگر یہ روز روشن کی طرح عیاں ہو کہ حق یہی بات ہے جو ہمارے مکتبہ سے متصادم ہے اس کے باوجود بھی ہم اسی حق بات سے انکار کرتے ہیں تو یہی مسلکی تعصب ہے۔۔۔اسکی کئی ایک وجوہات ہوسکتی ہیں ہماری تحقیق کے مطابق یہ ایک نری نفسیاتی بیماری ہے ذیل میں ہم اسکے اسباب درج کرتے ہیں
اسباب
جب ہم کسی چیز کو حر ف آخر سمجھ بیٹھتے ہیں تو اسکے بعد اس بات کی گنجائش نہیں ہوتی کہ ہم مزیداس پر تدبر کریں مراد جب ہم اپنی عقل کو کسی ایک زاویے پر مرکوز کرلیتے ہیں تو ہر چیز کو اسی ایک زاویے سے پرکھنے کی کوشش کرتے ہیں اور جب اس کسوٹی کے پورے پراسس کو مکمل کرتے ہیں تواس وقت آس پاس پڑے حق کو بھی باطل قرار دے دیتے ہیں تاکہ ہمارا حق متاثر نہ ہوتعصب کی اہم وجہ یہ ہے کہ جب ہم اپنی نظر کو کسی ایک نقطہ پر مرکوز کرلیتے ہیں تو پھر ہمہ وقت اسی ایک نقطہ کی طرف دھیان ہوتا ہے جسے عام اصطلاح میں تنگ نظر کہا جاتا ہے
بعض اوقات ہماری تعلیم وتربیت بھی اسکی ایک اہم وجہ بن جاتی ہے ہمیں یہ پڑھایا جاتا ہے کہ اگر فلاں کتاب کا مطالعہ شروع کردیا تو گمراہی کا اندیشہ ہے لہٰذا پس ضرور ہو کہ مذکورہ کتاب مبنی برحق ہو مگر مسلکی مجبوری کے باعث اس کو محض اس بناء پر باطل قرار دیا جاتا ہے کہ وہ ہمارے مسلک کے موافق نہیں اسکے علاوہ بسا اوقات ہمارے تہذیبی روایات اور تمدن بھی ہمیں اس مقام پر لا کھڑا کرتا ہے مسلکی تعصب کی ایک اہم وجہ جہالت اور تواریخ سے لاعلمی بھی ہے علاوہ ازیں کئی ایک وجوہات ہوسکتی ہیں مگر یہاں پر ہم نے چند ایک اہم اسباب کا ذکر کیا ہے
علاج
اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں ہر جسمانی اور دماغی بیماری کا علاج پیداکیا ہے مسلکی تعصب چونکہ ایک دماغی بیماری ہے اور اس کا تعلق براہ راست انسانی رویہ سے ہے تو پس ضروری ہے کہ اسکے علاج کیلئے کوئی نفسیاتی طریقہ اپنایا جائےمسلکی تعصب دراصل ذہنی بیماری ہے اس لئے اسکے علاج کیلئے کسی میڈیسن کی ضرورت نہیں پڑتی
اس کے علاج کا ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنے غیر متوازن رویہ کو بدلنے کی کوشش کریں اور سب سے اہم بات یہ کہ ہم اپنے اندر تحمل اور بردباری کی صفات پیدا کریں ہماری تحقیق کے مطابق اس بیماری کا واحد حل یہی ہے کہ ہم کسی بھی صورت اعتدال کا راستہ نہ چھوڑیں اعتدال کیا ہے اس کو ایک مثال سے واضح کیا جاتا ہے ۔۔۔۔ایک شخص پانچ وقت نماز پڑھنے کے ساتھ ساتھ رات کے وقت بعض اوقات چوری بھی کرتارہتا ہے اب اگر کوئی شخص مذکورہ بالا شخص کو چور کہہ کرپکارتا ہے کہ فلاں تو چور اچکا ہے۔۔۔یہ اعتدال نہ ہوا۔۔جبکہ اسکے برعکس دوسرا شخص کہتا ہے کہ فلاں تو بڑا نمازی ہے۔۔۔۔یہ بھی اعتدال نہ ہوا۔۔۔
ایک تیسرا شخص کچھ یوں کہتا ہے کہ فلاں شخص پانچ وقت کا نمازی ہے مگر وہ بعض اوقات چوری بھی کرتا ہے ۔۔پس یہ اعتدال ہے۔۔۔مراد یہ کہ نہ ہم اسکی چوری کو دیکھ کر اسے چور بنا دیں اور چور بناتے وقت اسکے نمازی ہونے کو بھول جائیں اور نہ ہی اس کو نمازی بناتے ہوئے اسکے اس برے فعل یعنی چوری کو چھپا لیں۔۔۔لہٰذا اعتدال یہی ہے کہ فلاں شخص پکا نمازی ہے مگر یہ شخص بعض اوقات چوری بھی کرتا رہتا ہے۔۔۔یعنی دو انتہاؤں کے درمیان کا راستہ اعتدال ہے اور جب اسی راستہ کو اختیار کریں گے تو ان شاء اللہ کبھی بھی تعصب کے قریب نہیں جا