بندوں کو بندوں کی بندگی سے نکال کر اللہ کی بندگی میں دینے کا نام بندگی ہے۔

Thursday, 5 January 2012

حضرت عیسیٰ علیہ السلام

         حضرت عیسیٰ )علیہ السلام (مسلمانوں اور عیسائیوں دونوں کے نزدیک نہایت مقدس ہستی ہیں۔ مسلمان ان کو اللہ کا برگزیدہ نبی مانتے ہیں اور عیسائی ان کو تثلیثکا ایک کردار مانتے ہیں اور خدا کا درجہ دیتے ہیں ۔یہودی لوگ سرے سے انہیں نبی ہی نہیں مانتے بلکہ یہ بھی نہیں مانتے کہ وہ بغیر باپ کے پیدا ہوئے ہیں۔ جبکہ مسلمان اورعیسائیدونوں یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بغیر باپ کے ایک کنواری ماں حضرت مریم علیہ السلام کے بیٹے پیدا ہوئے۔ عیسائی مذہب  حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے منسوب ہے جس کے لوگ ارب کے قریب ہیں۔ اس کے علاوہ مسلمان انہیں اللہ کے برگزیدہ نبی مانتے ہیں جن کی تعداد ڈیڑھ ارب کے قریب ہے۔ یوں دنیا کی اکثریت کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے برگزیدہ بندوں میں سے ہیں۔
                 حضرت عیسیٰ علیہ السلام حضرت مریم علیہ السلام کے بیٹے تھے۔ قرآن اور اسلامی روایات کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام حضرت داود علیہ السلام کینسل سے تھے یعنی حضرت ابراہیم علیہ السلاماور ان کے بیٹے حضرت اسحاق علیہ السلام کی نسل سے تھے

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی دوبارہ آمد

وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللّهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَـكِن شُبِّهَ لَهُمْ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُواْ فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مَا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلاَّ اتِّبَاعَ الظَّنِّ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِيناً {١٥٧} بَل رَّفَعَهُ اللّهُ إِلَيْهِ وَكَانَ اللّهُ عَزِيزاً حَكِيماً [ سورة النساء ١٥٨ ]
اللہ نے سورۃ النساء کی ان آیات میں یہود کے ملعون ہونے کی کچھ وجوہات بیان کی ہیں من جملہ ان میں ہے کہ؛
اور ان کے اس کہنے (یعنی فخریہ دعوٰی) کی وجہ سے (بھی) کہ ہم نے اﷲ کے رسول، مریم کے بیٹے عیسٰی مسیح کو قتل کر ڈالا ہے، حالانکہ انہوں نے نہ ان کو قتل کیا اور نہ انہیں سولی چڑھایا مگر (ہوا یہ کہ) ان کے لئے (کسی کو عیسٰی علیہ السلام کا) ہم شکل بنا دیا گیا، اور بیشک جو لوگ ان کے بارے میں اختلاف کر رہے ہیں وہ یقیناً اس (قتل کے حوالے) سے شک میں پڑے ہوئے ہیں، انہیں (حقیقتِ حال کا) کچھ بھی علم نہیں مگر یہ کہ گمان کی پیروی (کر رہے ہیں)، اور انہوں نے عیسٰی (علیہ السلام) کو یقیناً قتل نہیں کیا۔
اور اس کے علاوہ سورہ النساء میں ہے کہ
وان من اهل الكتاب الاّ ليؤمن به قبل موته (الآية) - سورة النساء آية ١٥٩
اور (قربِ قیامت نزولِ مسیح علیہ السلام کے وقت) اہلِ کتاب میں سے کوئی (فرد یا فرقہ) نہ رہے گا مگر وہ عیسٰی (علیہ السلام) پر ان کی موت سے پہلے ضرور (صحیح طریقے سے) ایمان لے آئے گا، اور قیامت کے دن عیسٰی (علیہ السلام) ان پر گواہ ہوں گے



یعنی عیسٰی علیہ السلام کی وفات سے پیشتر جب ان کا آسمان سے نزول ہوگا تو اہل کتاب ان کو دیکھ کر ان کو مانیں گے اور ان کے بارے میں اپنے عقیدے کی تصحیح کریں گے۔

حدیث نبوی

حیات و‌نزول مسیح علیہم السلام کے متعلق احادیث مبارکہ درجہ تواتر کو پہنچتی ہیں۔ ان احدیث کا متواتر ہونا علامہ محمد انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب «التصريح بما تواتر في نزول المسيح» میں ثابت کیا ہے
چند احدیث پیش خدمت ہیں؛
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال : ( كيف انتم اذا نزل ابن مريم فيكم وامامكم منكم (رواه البخاري ومسلم)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کیا حال ہوگا تمہارا کہ جب عیسٰی ابن مریم آسمان سے نازل ہوں گے اور تمہارا امام تم میں سے ہوگا
عن عبد اللّه بن عمر قال‏:‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلمَ‏:‏ ينزل عيسى ابن مريم عليه السلام إلى الأرض فيتزوج ويُولَد له ويمكث خمسًا وأربعين سنة ثم يموت فيُدفن معي في قبري فأقوم أنا وعيسى ابن مريم من قبر واحدٍ بين أبي بكر وعمر (رواه ابن الجوزي في کتاب الوفاء)
عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ زمانہ آئندہ میں عیسٰی علیہ السلام زمیں پر اُتریں گے اور میرے قریب مدفون ہونگے۔ قیامت کے دن میں مسیح ابن مریم کے ساتھ اور ابو بکر و‌عمر کے درمیان قبر سے اُٹھوں گا۔
عن الحسن مرسلاً قال: قال رسول الله صلي الله عليه وآله وسلم لليهود ان عيسى لم يمت وانه راجع اليكم قبل يوم القيامة (اخرجه ابن كثير في تفسير ال عمران)
امام حسن بصری سے مرسلاً روایت ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے یہود سے فرمایا کہ عیسٰی علیہ السلام نہیں مرے وہ قیامت کے قریب ضرور لوٹ کر آئیں گے۔
دیگر بہت سی احدیث مبارکہ سے ثابت ہے کہ عیسٰی علیہ السلام کے نزول کے وقت مسلمانوں کے امام، امام مھدی علیہ السلام ہوں گے اور عیسٰی علیہ السلام اس ہدایت یافتہ امام کی اقتداء میں نماز ادا کریں گے۔

No comments:

Post a Comment

اپنا تبصرہ یہاں لکھیں

Flickr