بندوں کو بندوں کی بندگی سے نکال کر اللہ کی بندگی میں دینے کا نام بندگی ہے۔

Monday, 30 January 2012

سیرت النبیﷺ

عظمت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم غیروں کی نظر میں

غیر مسلم دانشوروں اور مفکروں کی طرف سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کا اعتراف و خراج عقیدت ۔

میکائل ہارٹ :

دنیائے سب سے زیادہ ذی اثر شخصیات کی لسٹ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے پہلے رکھنا بعض لوگوں کو حیرت میں ڈال دے گا اور وہ معترض ہوں گے لیکن تاریخ میں واحد یہ شخصیت گرامی ہیں کہ مذہبی اور دنیاوی طور پر انتہائی کامیاب ہوئے ۔
معمولی لوگوں میں پیدا ہو کر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کے بڑے مذاہب میں سے ایک کی بنیاد رکھی اور اسے رائج کیا ۔ اور انتہائی ذی اثر شخصیات میں سے نمایاں سیاسی لیڈر بنے ۔ جس بنا پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حکمراں بنے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عزیزوں کو دوسروں پر ترجیح نہیں دی بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو دین الٰہی کی بالادستی چاہتے تھے ۔

ای ۔ ڈی ۔ منگھم :

محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس لیے عظیم نہیں تھے کہ وہ امن کے علمبردار تھے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا کے سب سے کامیاب ترین پیغمبر تھے ۔ جتنے اذہان و قلوب آپ نے مسخر کئے کسی اور نے نہیں کئے ۔

لین پول :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں یہ بے مثل صلاحیت تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوسروں کو متاثر کر سکتے تھے اس بے پناہ صلاحیت کا استعمال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف خیر کی سربلندی کے لیے کیا ۔

ایل ۔ وی ۔ واگلیزی :

تعصب اور لاعلمی کی وجہ سے اگر دنیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مذہبی راہنما قبول کرنے سے کترائی ہے تو میں بھی پورے یقین سے دعویٰ کرتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک نہ ایک دن سب سے بڑے سماجی مصلح کی حیثیت سے دنیا کو تسلیم کرنا پڑے گا ۔

اے ۔ جی ۔ لیونارڈ :

جسمانی اور اخلاقی پاکیزگی کے نقطہ نظر سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہر نوع سے ایک جوہر تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جسمانی ، ذہنی اور روحانی پاکیزگی کی تعلیم فرماتے تھے آپ کی تعلیمات رہتی دنیا تک کے لیے مشعل راہ ہیں ۔ جس سرعت سے اسلام کی فتح ہوئی وہ خود اس بات کا ثبوت ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے خلفاءنہایت اعلیٰ درجہ کے انسان رہے ہوں گے مذہب کو کامیابی اس کے راہنماؤں کے اعلیٰ اخلاق کی وجہ سے حاصل ہوئی ہے ۔

پروفیسر گسب :

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کا تمام نسل انسانی پر بڑا احسان ہے یہ حقیقت ہے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بہت بڑے اور عظیم انسان تھے ان کے علاوہ کوئی اور ہوتا تو خدائی کا دعویٰ کر دیتا ۔

گبن یورپی مؤرخ :

محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلے چاروں خلیفوں کے اطوار یکساں صاف اور ضرب المثل تھے ۔ عیسائی اس بات کو یاد رکھیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیروکاروں میں ایسا دینی جذبہ پیدا کیا کہ عیسیٰ علیہ السلام کے ابتدائی پیروکاروں میں بھی یہ جذبہ تلاش کرنا بے سود ہے ۔
اس کی بدولت نصف صدی سے کم عرصہ میں بھی اسلام بہت سی عالیشان اور سرسبز سلطنتوں پر غالب آگیا ۔ جب عیسیٰ علیہ السلام کو سولی پر لٹکایا جا رہا تھا تو ان کے پیروکار انہیں بچانے کی بجائے بھاگ گئے اور اس کے برعکس محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروکار اپنے مظلوم پیغمبر کے گردوپیش رہے اور ان کے بچاؤ کے لیے اپنی جانیں ، گھر بار تک خطرہ میں ڈال کر انہیں دشمنوں پر غالب کردیا ۔

ڈاکٹر گستاؤلی بان فرانسی :

جس وقت ہم فتوحات عرب پر نظر ڈالیں گے اور ان کی کامیابی کے اسباب کو ابھار کر دکھائیں گے تو معلوم ہو گا کہ اشاعت مذہب میں تلوار سے مطلق کام نہیں لیا گیا ۔ کیونکہ مسلمان ہمیشہ مفتوح اقوام کو اپنے مذہب کی پابندی میں آزاد چھوڑ دیتے ہیں ۔ اگر اقوام نے دین اسلام کو قبول کیا تو اس وجہ سے کہ اپنے قدیم حاکموں کی نسبت ان مسلمانوں کے حاکم میں انصاف پایا گیا ۔ اور ان کے مذہب کو اپنے مذہب سے زیادہ سچا اور سادہ پایا ۔

جون ڈیون پورٹ :

یہ خیال کہ قرآنی مذہب تلوار کے ذریعے سے شائع ہوا تھا بالکل غلط ہے کیونکہ ہر ایک منصف مزاج اور غیر متعصب یہ معلوم کر سکتا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے مذہب نے انسان کی قربانی اور خون ریزی کی جگہ نماز و زکوٰۃ قائم کی ، ہمیشہ کے جھگڑوں کی جگہ باہمی اخلاق و محبت کی بنیاد ڈالی ۔ حقیقت میں یہ مذہب اہل مشرق کے لیے سرتاپا برکت تھا ۔ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ہرگز اس قدر خون ریزی نہیں کی جس قدر موسیٰ علیہ السلام کو بت پرستی کی بیخ کنی کے لیے کرنی پڑی ۔

مہاتما گاندھی :

اسلام دین باطل نہیں ہندوؤں کو اس کا مطالعہ کرنا چاہئیے تا کہ میری طرح اس کی تعظیم کرنا سیکھ جائیں ، میں یقین سے کہتا ہوں کہ اسلام بزور شمشیر نہیں پھیلا ۔ بلکہ اس کی اشاعت کا ذمہ دار رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایمان ، ایثار ، اور اوصاف حمیدہ تھے ۔ ان اوصاف حمیدہ نے لوگوں کے دلوں میں محبت ، اخلاق ، بھائی چارہ کا عظیم جذبہ بیدار کر دیا ۔ یورپی اقوام جنوبی افریقہ میں اسلام کو سرعت کے ساتھ پھیلتا دیکھ کر خوف زدہ ہیں ۔

آکسفورڈ عالم :

محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سوانح نگاروں کا ایک وسیع سلسلہ ہے جس کا ختم ہونا ناممکن ہے لیکن اس کے سوانح نگاروں میں جگہ پانا قابل فخر چیز ہے ۔

مسٹری کونٹ ہنری :

عقل حیران ہے کہ قرآن حکیم جیسا کلام ایسے شخص کی زبان سے کیونکر ادا ہوا جو بالکل امی تھا ۔ ( e ) تمام مشرق نے اقرار کر لیا ہے کہ نوع انسانی لفظ و معنی ہر لحاظ سے اس کی نذیر پیش کرنے سے عاجز ہے ۔

پادری دال ریلین بی ڈی :

مسلمانوں کا مذہب جو قرآن کا مذہب ہے ایک امن اور سلامتی کا مذہب ہے ۔

لین پول :

روئے زمین پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم جیسا دور اندیش اور صاحب بصیرت انسان کوئی دوسرا دکھائی نہیں دیتا ۔

جارج برنارڈشا :

ازمنہ وسطیٰ میں عیسائی راہبوں نے جہالت و تعصب کی وجہ سے اسلام کی نہایت بھیانک تصویر پیش کی ۔ انہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور دین اسلام کے خلاف منظم تحریک چلائی یہ سب راہب اور منصف غلط کار تھے کیونکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایک عظیم ہستی اور صحیح معنوں میں انسانیت کے نجات دہندہ تھے ۔
میری یہ خواہش ہے کہ اس صدی کے آخر تک برطانویوں کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات مجموعی طور پر اپنا لینی چاہئیں انسانی زندگی کے حوالے سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے افکار و نظریات سے احتراز ممکن نہیں ۔

پنولین :

محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے پندرہ برس کے عرصہ میں عرب کے لوگوں نے بتوں اور جھوٹے دیوتاؤں کی پرستش سے توبہ کر لی مٹی کے بت اور دیوتا مٹی میں ملا دئیے ۔ یہ حیرت انگیز کارنامہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کرنے کے سبب ہوا ۔

جی ایم دیکارٹ :

انسانی تاریخ میں کسی قوم کا نامہ اعمال اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے اتنا سیاہ نہیں جتنا کہ یہودیوں کا ہے مغربی مؤرخ اور عالم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے یہودیوں پر مظالم کا پروپیگنڈہ کرتے نہیں تھکتے حالانکہ اس پراپیگنڈہ میں نہ صداقت ہے نہ غیر جانبداری ۔
یہودیوں نے اپنی فطرت کے مطابق سب سے پہلے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف افواہوں کا بازار گرم کیا اس کے بعد مہاجر اور انصار میں تفرقے اور عناد کا بیج بونے کی کوشش کی مگر دنیا کا کوئی پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح ایسے معاشرے اور سماج کی بنیاد نہ رکھ سکا ۔ جو مثالی ہو اور آنے والے وقت کے لیے مشعل راہ ہو ۔

واشنگٹن ارونک :

محمد صلی اللہ علیہ وسلم عظیم سپہ سالارا اور شجاع تھے اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مشن اپنے دین کو فروغ دینا تھا ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم حکمران بنے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عزیزوں کو دوسروں پر ترجیح نہیں دی بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو دین الٰہی کی بالادستی چاہتے تھے ۔

ڈی ۔ ایس مارکولیوتھ :

جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا تو ان کا مشن ادھورا نہیں تھا بلکہ اپنے روحانی اور سیاسی مشن کی تکمیل انہوں نے اپنی زندگی میں ہی کر لی تھی ۔

بی سمتھ :

کسی مذہبی راہنما اور مذہب کی حقیقت کا اندازہ اس کے نام لیواؤں اور پیروکاروں کے اعمال سے لگایا جا سکتا ہے ۔ ہم دیکھتے ہیں کہ 632 ءمیں خلیفہ ثانی عمر بن خطاب کے زمانے میں یروشلم فتح ہوا مسلمانوں کا اس پر قبضہ ہوا یروشلم میں کسی گھر یا مکان کو نقصان نہیں پہنچایا گیا ۔ سوائے
میدان کار زار کے ، اور کہیں خون کا ایک قطرہ بھی نہیں بہایا گیا ۔

آرڈبلیو سٹو ہارٹ :

محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا جلوہ ہر جگہ دیکھا جا سکتا ہے خصوصاً دن میں پانچ بار ، فیض ، دہلی ، حجاز ، ایران ، کابل ، مصر ، شام.... ( الغرض پوری دنیا ) میں جب دنیا کے ہر خطے میں مسلمانوں کو نماز پڑھتے دیکھیں تو تسلیم کر لیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دین سچا ہے زندہ ہے اور زندہ رہے گا

پنڈت ہری چنداختر :

کس نے ذروں کو اٹھایا اور صحرا کر دیا
کسی نے قطروں کو ملایا اور دریا کر دیا
زندہ ہو جاتے ہیں جو مرتے ہیں حق کے نام پر
اللہ اللہ موت کو کس نے مسیحا کر دیا
کس کی حکمت نے یتیموں کو کیا دریتیم
اور بندوں کو زمانے بھر کا مولا کر دیا
کہہ دیا لاتقنطوا اختر کسی نے کان میں
آدمیت کا عرض ساماں مہیا کر دیا
اور دل کو سر بسر محو تمنا کر دیا
اک عرب نے آدمی کا بول بالا کر دیا


سیرت النبیﷺ سوالاً جواباً


حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا خاندان
سوال:حضرت محمد    کا سلسلہ نسب کن پیغمبر سے جاکر ملتا ہے؟
جواب:حضرت ابراہیمؑ
سوال:حضرت محمد    کا سلسلہ نسب حضرت ابراہیمؑ کے کس بیٹے کے توسط سے ملتا ہے؟
جواب:حضرت اسماعیلؑ
سوال:حضرت اسماعیل کے کتنے فرزند تھے؟
جواب:۱۲
سوال:حضرت اسماعیل کےبیٹوں میں کون حجاز میں آباد ہوا،جن کا سلسلہ نسب حضرت محمد   سے ملتا ہے؟
جواب:قیدار
سوال:آنحضرت   کے آبا و اجداد میں ایک شخصیت کو ان کی بہادری کی وجہ سے‘‘قریش’’ کا لقب ملا اور قبیلہ بنو قریش کی بنیاد پڑی ان بزرگ ہستی کا نام بتایے؟
جواب:فہر
سوال:آنحضرت   کے پردادا  ہاشم کا اصل نام کیا تھا؟
جواب:عمرو
سوال:آپ   کی پردادی کا نام کیا ہے ؟
جواب:سلمیٰ
سوال:حضوراکرم کے دادا کا کیا نام تھا؟
جواب:عبدالمطلب
سوال:آپ کے دادا کا اصلی نام کیا تھا؟
جواب:عامر
سوال:آپ کے دادا کس لقب سے مشہور تھے؟
جواب: شیبہ
سوال:آپ کے دادا کے زمانے میں کون سا مشہور واقعہ ظہور پذیر ہوا جس کا ذکر قرآن پاک میں آیا ہے؟
جواب:واقعۂ فیل
سوال:آپ کے دادا کے زمانے میں کس ملک کے بادشاہ نے کعبہ کو ڈھانے کا ارادہ کیا تھا؟
جواب:یمن کا بادشاہ ابرہہ
سوال:حضور اکرم کے والدمحترم  کا نام کیا تھا؟
جواب:عبداللہ
سوال:آنحضرت کی ولادتِ سعیدوالد محترم کی وفات کے کتنے عرصہ بعد ہوئی؟
جواب:چھ ماہ بعد
سوال:حضرت عبداللہ نے کتنے برس کی عمر میں وفات پائی؟
جواب:پچیس/۲۵سال
سوال:آنحضرت کی دادای کا کیا نام تھا؟
جواب: فاطمہ بنت عمر
سوال: آنحضرت    کے دادا عبدالمطلب کی کنیت کیا تھی؟
جواب:ابوالحارث
سوال: آنحضرت کے نانا کا کیا نام تھا؟
جواب:وہب بن عبدالمناف
سوال:آنحضرت کے والد حضرت عبداللہ کا انتقال کہاں پر ہوا؟
جواب:مدینہ
سوال: کس قبیلہ نے چاہ زم زم بند کرادیا تھا ؟
جواب:قبیلہ بنو جرہم
سوال:کس قبیلہ کے سردار نےزم زم کو دوبارہ تلاش کرواکر کے صاف کروادیا؟
جواب:قبیلہ قریش کے سردار عبدالمطلب نے
سوال:آنحضرت    کے والد اور آپ کی والدہ کا نسب کس پر جاکر ملتا ہے؟
جواب: کلاب پر
سوال:آنحضرت  کے ایک جد امجد اپنے بلند مرتبہ اور بزرگی کی وجہ سے عمرالعلاء کے لقب سے مشہور ہوئے نام بتایے؟
جواب: ہاشم
سوال:آنحضرت  کی نانی کا اسم گرامی کیا تھا؟
جواب:برہ  بنت عبدالعزٰی
سوال:آپ کے دادا حضرت عبدالمطلب کو کہاں دفن کیا گیا؟
جواب:حجون کے مقام پر(مکہ معظمہ میں)
سوال:حضرت عبداللہ شام کے سفر سے مدینہ میں ایک کاروبار کی وجہ سےٹھہرے اور بیمار ہوکر وفات پاگئے وہ کس کاروبار کے سلسلہ میں مدینہ میں ٹھہرے تھے؟
جواب:کھجوروں کے کاروبار کے سلسلہ میں
سوال:آپ کی والدہ کا تعلق کس خاندان سے تھا؟
جواب:بنو زہرہ
سوال:آنحضرت کا تعلق قریش کے کس سلسلہ سے تھا؟
جواب:بنو ہاشم
سوال:آنحضرت کے کتنے چچا مسلمان ہوئے؟
جواب: دو،حضرت حمزہؓ،حضرت عباسؓ
سوال:آنحضرت کے اس چچا کا نام بتایے جو اسلام لائے اور آنحضرت کے بعد وفات پائے؟
جواب:حضرت عباس
سوال:آپکے چچا حضرت عباسؓ کی کنیت کیا تھی؟
جواب :ابوالفضل
سوال:آپکے چچا حضرت ابوطالب نے کتنی عمر میں وفات پائی؟
جواب:اسّی سال
سوال:آپکی اس چچی کا نام بتایے جو آپکی راہوں میں کانٹے بچھایا کرتی تھی؟
جواب:ام جمیل
سوال:آنحضرت کی اس پھوپی کا نام بتایے جو آنحضرت کی زوجہ حضرت خدیجہؓ کی بھابی تھیں؟
جواب:حضرت صفیہؓ
سوال:آنحضرت کی اس پھوپی کا نام بتایے جنہوں نے غزوۂ خندق میں ایک یہودی کو قتل کیا تھا؟
جواب:حضرت صفیہؓ
سوال:آنحضرت کی والدہ کہاں پیدا ہوئیں؟
جواب:مکہ مکرمہ میں
سوال:آپ کی والدہ حضرت آمنہ کا انتقال کہاں ہوا  اور کہاں دفن ہوئیں؟
جواب:ابواء
سوال:آپکے والدحضرت عبداللہ کا انتقال شادی کے کتنے ماہ بعد ہوا؟
جواب:تین ماہ بعد

Thursday, 5 January 2012

حضرت عیسیٰ علیہ السلام

         حضرت عیسیٰ )علیہ السلام (مسلمانوں اور عیسائیوں دونوں کے نزدیک نہایت مقدس ہستی ہیں۔ مسلمان ان کو اللہ کا برگزیدہ نبی مانتے ہیں اور عیسائی ان کو تثلیثکا ایک کردار مانتے ہیں اور خدا کا درجہ دیتے ہیں ۔یہودی لوگ سرے سے انہیں نبی ہی نہیں مانتے بلکہ یہ بھی نہیں مانتے کہ وہ بغیر باپ کے پیدا ہوئے ہیں۔ جبکہ مسلمان اورعیسائیدونوں یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بغیر باپ کے ایک کنواری ماں حضرت مریم علیہ السلام کے بیٹے پیدا ہوئے۔ عیسائی مذہب  حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے منسوب ہے جس کے لوگ ارب کے قریب ہیں۔ اس کے علاوہ مسلمان انہیں اللہ کے برگزیدہ نبی مانتے ہیں جن کی تعداد ڈیڑھ ارب کے قریب ہے۔ یوں دنیا کی اکثریت کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے برگزیدہ بندوں میں سے ہیں۔
                 حضرت عیسیٰ علیہ السلام حضرت مریم علیہ السلام کے بیٹے تھے۔ قرآن اور اسلامی روایات کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام حضرت داود علیہ السلام کینسل سے تھے یعنی حضرت ابراہیم علیہ السلاماور ان کے بیٹے حضرت اسحاق علیہ السلام کی نسل سے تھے

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی دوبارہ آمد

وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللّهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَـكِن شُبِّهَ لَهُمْ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُواْ فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مَا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلاَّ اتِّبَاعَ الظَّنِّ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِيناً {١٥٧} بَل رَّفَعَهُ اللّهُ إِلَيْهِ وَكَانَ اللّهُ عَزِيزاً حَكِيماً [ سورة النساء ١٥٨ ]
اللہ نے سورۃ النساء کی ان آیات میں یہود کے ملعون ہونے کی کچھ وجوہات بیان کی ہیں من جملہ ان میں ہے کہ؛
اور ان کے اس کہنے (یعنی فخریہ دعوٰی) کی وجہ سے (بھی) کہ ہم نے اﷲ کے رسول، مریم کے بیٹے عیسٰی مسیح کو قتل کر ڈالا ہے، حالانکہ انہوں نے نہ ان کو قتل کیا اور نہ انہیں سولی چڑھایا مگر (ہوا یہ کہ) ان کے لئے (کسی کو عیسٰی علیہ السلام کا) ہم شکل بنا دیا گیا، اور بیشک جو لوگ ان کے بارے میں اختلاف کر رہے ہیں وہ یقیناً اس (قتل کے حوالے) سے شک میں پڑے ہوئے ہیں، انہیں (حقیقتِ حال کا) کچھ بھی علم نہیں مگر یہ کہ گمان کی پیروی (کر رہے ہیں)، اور انہوں نے عیسٰی (علیہ السلام) کو یقیناً قتل نہیں کیا۔
اور اس کے علاوہ سورہ النساء میں ہے کہ
وان من اهل الكتاب الاّ ليؤمن به قبل موته (الآية) - سورة النساء آية ١٥٩
اور (قربِ قیامت نزولِ مسیح علیہ السلام کے وقت) اہلِ کتاب میں سے کوئی (فرد یا فرقہ) نہ رہے گا مگر وہ عیسٰی (علیہ السلام) پر ان کی موت سے پہلے ضرور (صحیح طریقے سے) ایمان لے آئے گا، اور قیامت کے دن عیسٰی (علیہ السلام) ان پر گواہ ہوں گے



یعنی عیسٰی علیہ السلام کی وفات سے پیشتر جب ان کا آسمان سے نزول ہوگا تو اہل کتاب ان کو دیکھ کر ان کو مانیں گے اور ان کے بارے میں اپنے عقیدے کی تصحیح کریں گے۔

حدیث نبوی

حیات و‌نزول مسیح علیہم السلام کے متعلق احادیث مبارکہ درجہ تواتر کو پہنچتی ہیں۔ ان احدیث کا متواتر ہونا علامہ محمد انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب «التصريح بما تواتر في نزول المسيح» میں ثابت کیا ہے
چند احدیث پیش خدمت ہیں؛
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال : ( كيف انتم اذا نزل ابن مريم فيكم وامامكم منكم (رواه البخاري ومسلم)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کیا حال ہوگا تمہارا کہ جب عیسٰی ابن مریم آسمان سے نازل ہوں گے اور تمہارا امام تم میں سے ہوگا
عن عبد اللّه بن عمر قال‏:‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلمَ‏:‏ ينزل عيسى ابن مريم عليه السلام إلى الأرض فيتزوج ويُولَد له ويمكث خمسًا وأربعين سنة ثم يموت فيُدفن معي في قبري فأقوم أنا وعيسى ابن مريم من قبر واحدٍ بين أبي بكر وعمر (رواه ابن الجوزي في کتاب الوفاء)
عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ زمانہ آئندہ میں عیسٰی علیہ السلام زمیں پر اُتریں گے اور میرے قریب مدفون ہونگے۔ قیامت کے دن میں مسیح ابن مریم کے ساتھ اور ابو بکر و‌عمر کے درمیان قبر سے اُٹھوں گا۔
عن الحسن مرسلاً قال: قال رسول الله صلي الله عليه وآله وسلم لليهود ان عيسى لم يمت وانه راجع اليكم قبل يوم القيامة (اخرجه ابن كثير في تفسير ال عمران)
امام حسن بصری سے مرسلاً روایت ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے یہود سے فرمایا کہ عیسٰی علیہ السلام نہیں مرے وہ قیامت کے قریب ضرور لوٹ کر آئیں گے۔
دیگر بہت سی احدیث مبارکہ سے ثابت ہے کہ عیسٰی علیہ السلام کے نزول کے وقت مسلمانوں کے امام، امام مھدی علیہ السلام ہوں گے اور عیسٰی علیہ السلام اس ہدایت یافتہ امام کی اقتداء میں نماز ادا کریں گے۔

Flickr